مُجھ کو تیرا نام ھے اِک اِنعام برابر
ھو جاتے ہیں میرے بِگڑے کام برابر
نہ عربی نہ عجمی، بہتر اچھّے عملوں والے
ہیں تیرے دربار میں خاص و عام برابر
تیرے لُطف سے کرتے ہیں طے زِیست سفر
ورنہ کِس کو ھمّت ھے اِک گام برابر
عاصی ھوں گے، حوضِ کوثر اور شراب
پِھر تو حسرتؔ پی لیں گے ھم جام برابر