اردوئے معلیٰ

 

میرے دل میں ہے یاد محمد میرے ہونٹوں پہ ذکر مدینہ

تاجدار حرم کے کرم سے آ گیا زندگی کا قرینہ

 

ان کی چشم کرم کی عطا ہے میرے سینے میں ان کی ضیاء ہے

یاد سلطان طیبہ کے صدقے میرا سینہ ہے مثل نگینہ

 

میں غلام غلامان احمد میں سگ آستان محمد

قابل فخر ہے موت میری قابل رشک ہے میرا جینا

 

مجھ کو طوفان کی موجوں کا کیا ڈر یہ نکل جائے گا رخ بدل کر

ناخدا ہیں مرے جب محمد کیسے ڈوبے گا میرا سفینہ

 

دولت عشق سے دل غنی ہے میری قسمت ہے رشل سکندر

مدحت مصطفیٰ کی بدولت مل گیا مجھے یہ خزینہ

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ