نبی کے دم سے ہی یہ ہست و بود قائم ہیں

رواں دواں ہے جہاں اور وجود قائم ہیں

ہوائے طیبہ مرے بام و در سے گزری ہے

فضائے دل میں مرے مشک و عود قائم ہیں

برورِ حشر ہر اک فعل مسترد ہے مگر

پڑھے تھے جتنے بھی سارے درود قائم ہیں

نبی کی آلِ عبا کے لہو کا ہے یہ ثمر

بہ پیشِ رب یہ قیام و قعود قائم ہیں

یہ فیضِ عشق محمد ہے اور کچھ بھی نہیں

مرے سخن میں جو زود و ورود قائم ہیں

جتن ہزار کیے لاکھ اس کو سمجھایا

درِ نبی پہ نظر کے سجود قائم ہیں

ترے ہی اذن و عطا سے ہے نعت کا منظرؔ

ترے ہی دم سے یہ نام و نمود قائم ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]