نُورِ مدحت سے مرا قلب منور رکھنا

مدحِ سرکار سے لہجے کو معنبر رکھنا

تیرے محبوب کو آقائی ہے زیبا مالک

مجھ کو ہر وقت غلامی پہ مقرر رکھنا

چند لمحوں کی جدائی بھی اگر ہو لازم

فرقتِ سرورِ کونین موخر رکھنا

کوئی لمحہ نہ رہے ذکرِ نبی سے خالی

جانِ عالم کے تصور سے معطر رکھنا

سبز و شاداب رہے یادِ نبی کا گلشن

نخلِ افکار کو یاربّ مرے مثمر رکھنا

کوئی مشکل مجھے درپیش ہو جب بھی مولا !

یا الہیٰ مجھے منصور و مظفر رکھنا

آلِ اطہارؓ سے وابستگی تا عمر رہے

دل میں اشفاقؔ کے تو اُلفتِ شبرؓ رکھنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]