گلزار مدینہ سے جسے پیار نہیں ہے
جنت کی بہاروں کا وہ حقدار نہیں ہے
عالم میں کوئی آپ کا ہمسر نہیں آقا
اس بات سے دشمن کو بھی انکار نہیں ہے
کھل سکتے نہیں اس سے کبھی رمز حقائق
میخانۂ طیبہ کا جو میخوار نہیں ہے
اعمال کے سکّے نہیں ، کام آئے گی نسبت
یہ حشر کا میدان ہے بازار نہیں ہے
در چھوڑ کے میں آپ کا جاؤں کہاں آقا
جز آپ کے میرا کوئی غمخوار نہیں ہے
کونین کے مالک ہیں چٹائی ہے بچھونا
سرکار کے جیسی کوئی سرکار نہیں ہے
وہ خالق عالم سے بھی کچھ پا نہیں سکتا
جو قاسم نعمت سے طلبگار نہیں ہے
جو صاحب لولاک کی عظمت کا ہے منکر
اے نورؔ مجھے اس سے سروکار نہیں ہے