اردوئے معلیٰ

ہجر کا رنج گھٹے ، ایسی دعا جانتا ہے ؟

تو کوئی ورد ، کوئی اسم ، بتا جانتا ہے

 

بس قیافوں پہ مجھے چھوڑ کے جانے والے

یہ ترا شہر مرے بارے میں کیا جانتا ہے ؟

 

مشورے دیتے ہوؤں کو بھی کہاں ہے معلوم

اتنا معصوم نہیں ، اچھا برا جانتا ہے

 

تو نے کیا سوچ کے مضمون چرایا میرا

دین اسلام میں چوری کی سزا جانتا ہے ؟

 

لوگ اس شخص کی مٹھی میں چلے آتے ہیں

وہ کَلاکار کوئی ایسی کَلا جانتا ہے

 

اب جنوں دشت کی ویرانی کے کام آئے گا

ہم کبھی شہر کی رونق تھے خدا جانتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ