ہر ایک شے میں الٰہی ظہور تیرا ہے
گلوں میں رنگ ستاروں میں نور تیرا ہے
ترے سوا نہیں زیبا کسی کو اے مالک
مرے کریم بجا سب غرور تیرا ہے
مری یہ تشنہ لبی دیکھتی ہے تیری طرف
میں تشنہ کام ہوں جامِ طہور تیرا ہے
میں جانتا ہوں کہ تو ذوالجلال ہے لیکن
برائے عبد کرم کا وفور تیرا ہے
شریک تیرا کسی کو سمجھ نہیں سکتا
اگر کسی کو ذرا بھی شعور تیرا ہے
بچانا حشر میں رسوائی سے مرے مولا
کہ تو حسیب ہے یومِ نشور تیرا ہے
معاملہ ہو ہمارا بھی در گزر والا
رحیم نام ہے تیرا غفور تیرا ہے