ہمارا کارِ سخن کتنے کام کا نکلا
غزل کے موڑ سے رستہ سلام کا نکلا
ذرا جو غور کیا تو خُدا کے ہاتھ میں بھی
عَلَم حُسَین علیہہ السلام کا نکلا
کتابِ عشق کا جب بہترین لفظ چُنا
تو وہ بھی اسمِ گرامی اِمام کا نکلا
شرُوع کی تھی ذرا دیر پہلے جس سے نعت
ذرا کُھلا تو وہ مصرعہ سلام کا نکلا
یہ طَے ہُوا تھا کہ اک دل پہ ھوگی خاص نظر
سو قُرعہ، اے مِرے دل ! تیرے نام کا نکلا
یہ معجزہ ہے کہ ہر مُنکرِ خدا کا بھی
مِرے حُسین سے ربط احترام کا نکلا
عزا کی شام سے پُھوٹی ہمیشگی، فارس
فنا کی رات سے سُورج دوام کا نکلا