ہم کو دامن اُن کو گنجِ شائگاں بخشا گیا

یوں فقیروں کو وہ دستِ مہرباں بخشا گیا

آدمی کو اُن کے صدقے نعمتِ عظمیٰ ملی

دینِ برحق کا شعورِ جاوداں بخشا گیا

جس نے اُن کی پیروی کا ہر قدم رکھا خیال

وہ تو محشر میں بِلا ریب و گماں بخشا گیا

چلچلاتی دھوپ، دشتِ بے کراں، انساں فگار

ایسے لمحے رحمتوں کا سائباں بخشا گیا

فکرِ انساں کو عطا کرنی تھی وسعت اس لیے

صورتِ قرآن، علم بے کراں بخشا گیا

روضۂ اطہر کی صورت اے زمیں والو تمہیں

اِک ریاضِ نور، صد رشکِ جناں بخشا گیا

مدحتوں کے پھول کھل جاتے ہیں لفظوں میں عزیزؔ

اُلفتِ آقا کے صدقے، گلستاں بخشا گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]