یا رسول اللہ تیرے در کی فضاؤں کو سلام
گنبد خضرا کی ٹھنڈی ٹھنڈی چھاؤں کو سلام
والہانہ جو طوافِ روضۂ اقدس کرے
مست و بے خود وجد میں آتی ہواؤں کو سلام
جو مدینے کی گلی کوچوں میں دیتے ہیں صدا
تا قیامت ان فقیروں اور گداؤں کو سلام
مانگتے ہیں جو وہاں شاہ و گدا بے امتیاز
دل کی ہر دھڑکن میں شامل ان دعاؤں کو سلام
اے ظہوریؔ خوش نصیبی لے گئی جن کو حجاز
ان کے اشکوں اور ان کی التجاؤں کو سلام
در پہ رہنے والے خاصوں اور عاموں کو سلام
یا نبی تیرے غلاموں کے غلاموں کو سلام
کعبہ کعبہ کے خوش منظر نظاروں پر
مسجد نبوی کی صبحوں اور شاموں کو سلام
جو پڑھا کرتے ہیں روز و شب تیرے دربار میں
پیش کرتا ہے ظہوریؔ ان سلاموں کو سلام