آئینہ ، آگ ، ضو مسائل ہیں
یہ دیا اور لو مسائل ہیں
ہم غریبانِ شہر کے صاحب
آب و دانہ و جو ، مسائل ہیں
جس جگہ انحراف پرکھوں سے
بس وہیں نسلِ نو ! مسائل ہیں
کب تلک تیرے عشق کو رووں
میرے گھر کے بھی سو مسائل ہیں
ان چراغوں کے سامنے ، موسم
اور ہواوں کی رو مسائل ہیں
ایک ہفتے کے سات دن کومل
اور مرے آٹھ نو مسائل ہیں