اردوئے معلیٰ

Search

ابھی تمہارے زمانے تلک نہیں پہنچا

میں یعنی اپنے ٹھکانے تلک نہیں پہنچا

 

فریب عشق کی ہر رہ گزر ہے الجھی ہوئی

ترے کسی بھی بہانے تلک نہیں پہنچا

 

جوبات دل میں تھی اس کے رہی دل میں

کہ تیر اپنے نشانے تلک نہیں پہنچا

 

قلم سے میں نے زمیں آسماں ملائے پر

یہ آسمان گرانے تلک نہیں پہنچا

 

ابھی تو دھول اڑانی ہے راستوں کی زبیرؔ

سفر میں ہوں میں ٹھکانے تلک نہیں پہنچا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ