اردوئے معلیٰ

Search

اس لیے عشق کے احسان سے ڈر لگتا ہے

اب کسی خواب کے اعلان سے ڈرلگتا ہے

 

لطف وہ لذتِ ہجراں میں ملا ہے مجھ کو

اب ترے وصل کے امکان سے ڈر لگتا ہے

 

یہ جمع پونجی کمائی ہے مری چاہت کی

اس لئے بھی مجھے نقصان سے ڈر لگتا ہے

 

کوزہ گر میں ہوں ترے چاک سے اترا ہوا وقت

جس کو تشہیر سے ، پہچان سے ڈر لگتا ہے

 

دل ،یہ پہلے بھی مری جان کو آیا ہوا ہے

ہاں مجھے اب اسی نادان سے ڈر لگتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ