از منصبِ عشق سرفرازم کردند

وز منتِ خلق بے نیازم کردند

چو شمع در ایں بزم گدازم کردند

از سوختگی محرمِ رازم کردند

مجھے منصبِ عشق سے سرفراز کر

دیا گیا اور لوگوں کے احسانات و رحم و کرم

سے مجھے بے نیاز کر دیا گیا۔ شمع کی

طرح اس بزم میں پہلے تو مجھے (عشق کی

آگ میں جلا کر) پگھلایا گیا اورپھر اس

سوختگی سے مجھے محرمِ راز بنا دیا گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا