اُس نے اتنا تو کرلیا ہوتا

بات بڑھنے سے روک لی ہوتی

تیری زلفیں نصیب تھیں ورنہ

میں کہیں اور الجھ گیا ہوتا

تجھ سے بچھڑے تو ہوگئی فرصت

وقت نے کتنی جلد بازی کی

میں، مرے زخم، میری تنہائی

تجھ سے کس نے کہا ادھورا ہوں

آئینے سے تمہارے بارے میں

بات کرنا عجیب لگتا ہے

بات بے بات چپ سا ہو جانا

روٹھنا ہے تو روٹھ جاؤ نا

ہنس کے راتیں گزار دیتا ہوں

میرا رو کر بھی جی نہیں بھرتا

زینؔ میں اس کا نام لینے میں

آج بھی احتیاط کرتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تیری دید چھین کے لے گئی ہے بصیرتیں

تجھے ڈھونڈنا تھا ، چراغ ہاتھ سے گر گیا ترے بعد میرا نصیب ساتھ نہ دے سکا ترے ساتھ ڈالی کمند میں نے نجوم پر تو نے اتنی دور بسا لیا ہے نگر کہ اب تجھے دیکھنے کا غرور خاک میں مل گیا مرے حوصلے کا قصور ہے کہ جو بچ گیا مری سانس سانس […]