اردوئے معلیٰ

اک بادباں شکستہ طغیانیوں میں دیکھا

بے حوصلہ سفینہ کم پانیوں میں دیکھا

 

اتنا قریب تجھ کو پایا نہ محفلوں میں

جتنا قریب تجھ کو ویرانیوں میں دیکھا

 

اُن مشکلوں سے بہتر آسانیاں نہیں یہ

جن مشکلوں کو میں نے آسانیوں میں دیکھا

 

کیسے کھلوں میں اُس پر، اِس زندگی کو جس نے

بس خواہشوں میں سوچا، من مانیوں میں دیکھا

 

ملتا نہیں کہیں اب چشمِ جہان بیں کو

جو روپ زندگی کا نادانیوں میں دیکھا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ