اردوئے معلیٰ

لَو چراغوں کی بہت کم ہے خدا خیر کرے

بادِ صرصر بڑی برہم ہے خدا خیر کرے

 

سرِ تکیہ کوئی ہمدم بھی نہیں آج کی شب

آج تو درد بھی پیہم ہے خدا خیر کرے

 

لذّتِ دردِ نہاں سے نہیں واقف جو ذرا

وہ مرا چارہ گرِ غم ہے خدا خیر کرے

 

خوئے لغزش بھی نہیں جاتی مرے رہبر کی

جادۂ راہ بھی پُرخم ہے خدا خیر کرے

 

جانے اغیار کی سازش ہے یا اپنوں کا ستم

شہر یاراں کا جو عالَم ہے خدا خیر کرے

 

کوئے قاتل کی رہی ہے جو کبھی خاک ظہیرؔ

وہ مرے زخم کا مرہم ہے خدا خیر کرے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔