اک چشمِ کرم ، شاہِ اُمم ، سیّدِ لولاک !

!اک چشمِ کرم ، شاہِ اُمم ، سیّدِ لولاک

!آئے ہیں بڑی دور سے ہم سیّدِ لولاک

ہیں زیرِ نگیں آپ کے سب ارض و سماوات

!اے شاہِ عرب ، شاہِ عجم ، سیّدِ لولاک

اللہ کے بعد آپ کا رتبہ ہے مسلّم

!اے خیرِ رُسُل ، خیرِ اُمم ، سیّدِ لولاک

تاریکی نے ظلمت نے ہمیں گھیر لیا ہے

!لللہ کرم ، چشمِ کرم ، سیّدِ لولاک

اے کشتیِ امت کے نگہبان ! کرم کر

!اُمّت ہے تری غرقِ ستم ، سیّدِ لولاک

دربار کہاں تیرا کہاں ننگِ جہاں میں

!لرزیدہ بدن ، آنکھ ہے نم ، سیّدِ لولاک

پھر مانگ ،ارے مانگ ، ارے مانگ ، ارے مانگ

!ہر لحظہ ہیں مائل بہ کرم ، سیّدِ لولاک

حاضر ہوں سلامی کو کسی روز ہم آقا

!کر دیجیے اسباب بہم ، سیّدِ لولاک

!سرکار سے سرکار کو تُو مانگ لے دانش

!پھیلائے ہیں دامانِ کرم سیّدِ لولاک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]