بار گاہِ ناز میں مدحت سرائی کے سبب

بارگاہِ ناز میں مدحت سرائی کے سبب

باشرَف ہے ہر سخنور اس کمائی کے سبب

تیری نسبت سے ہُوا ہے شوقِ مدحت با ہُنر

حُسن با معنیٰ ہے تیری دلربائی کے سبب

بے سبب اُونچا نہیں ہے منصبِ خیرِ اُمم

اُمتی اُونچے ہوئے تیری دلربائی کے سبب

کوئی بھی حسرت نہیں ہے ، کوئی بھی حاجت نہیں

نعمتیں ہیں عام تیری مصطفائی کے سبب

جو مزا راہِ سفر میں ہے وہ منزل میں نہیں

لطف بڑھ جاتا ہے اکثر نارسائی کے سبب

قیصر و خاقاں سے مُستغنی ہے اقلیمِ فقیر

تیرے کوچے کی فقیری اور گدائی کے سبب

اعتبارِ حرف و معنیٰ اوج پا لینے کو ہے

نعت ہو جانے کو ہے اس خامہ سائی کے سبب

مَیں درِ رحمت پہ گم کردہ نفس حاضر ہُوا

گوہرِ مقصودؔ پایا بے نوائی کے سبب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]