اردوئے معلیٰ

Search

باشندے حقیقت میں ہیں ہم ملک بقا کے

کچھ روز سے میہمان ہیں اس دار فنا کے

 

دل خوں ہو شب وصل بھی حسرت میں نہ کیوں کر

دیکھیں نہ وہ خلوت میں بھی جب آنکھ اٹھا کے

 

فرمائیے ہم سے تھی یہی شرط محبت

خوب آپ نے رسوا کیا غیروں میں بلا کے

 

کوچے میں نہ آئے کوئی میں جان گیا ہوں

فرماتے ہو مجھ سے یہ رقیبوں کو سنا کے

 

دل ہاتھ سے کھو جاتا ہے کس طور سے زاہد

تو آپ ذرا دیکھ لے اس کوچے میں جا کے

 

خاک در جاناں ہے لباس تن عریاں

عاشق ترے محتاج نہیں اور قبا کے

 

ہم سر کے بل آئیں گے جو بلواؤ گے صاحب

گر ہو نہ یقیں دیکھ لو تم چاہو بلا کے

 

ہو سایۂ دیوار تمہارا جو میسر

پھر کیا کریں فرمائیے سائے کو ہما کے

 

دل کھول کے کر لیجئے اے حضرت دل سیر

ہم پھر کے نہ پھر آئیں گے اس بزم سے جا کے

 

تن خاک میں مل جائے گا اک روز ہمارا

جی تن سے نکل جائے گا مانند ہوا کے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ