اردوئے معلیٰ

Search

تیغ نگہ دیدۂ خوں خار نکالی

کیوں آپ نے عشاق پہ تلوار نکالی

 

بھولے ہیں غزالان حرم راہ خطا سے

تم نے عجب انداز کی رفتار نکالی

 

دھڑکا مرے نالہ کا رہا مرغ سحر کو

آواز شب وصل نہ زنہار نکالی

 

ہر گھر میں کہے رکھتے ہیں کہرام پڑے گا

گر لاش ہماری سر بازار نکالی

 

آخر مری تربت سے اگی ہے گل نرگس

کیا باد فنا حسرت دیدار نکالی

 

میں وصل کا سائل ہوں نہ وعدے کا طلبگار

باتوں میں عبث آپ نے تکرار نکالی

 

جل جائے گا یہ خرمن ہستی ابھی اے دل

سینے سے اگر آہ شرربار نکالی

 

دل لے کے بھی رعناؔ کا کیا پاس نہ افسوس

کچھ حسرت دل تو نے نہ عیار نکالی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ