بہار بن کر حضورآ ئے تو پھیلی سارے چمن میں خوشبو

بہار بن کر حضور آئے تو پھیلی سارے چمن میں خوشبو

اجاڑ رستوں میں پھول مہکے سمائی کوہ و دمن میں خوشبو

کرم ہوا تو یہاں کی ٹھنڈی ہوا نے چومے وہ زلف و عارض

اسی نوازش سے آج پھیلی ہوئی ہے میرے وطن میں خوشبو

وہ میم ہے جس کے نور سے ہر چمن کو بخشی گئی ہے نکہت

لیا محمد کا نام لب سے بکھر گئی ہے دہن میں خوشبو

وہ چہرہ والشمس نکھرا نکھرا وہ زلف والّیل مہکی مہکی

نہ روئے گل پر ہی ایسا جوبن نہ ایسی باغِ عدن میں خوشبو

انہی سے ہے زینتِ نظارہ ، انہی سے ہے یہ جمال سارا

وہ جانِ گلشن ہوں بزم آرا ، تو کیوں نہ ہو انجمن میں خوشبو

یہ ماہتاب و چمن میں رنگ اور نور کے معجزے ہیں ان کے

مہکتی راتیں دمکتی صبحیں کلی میں جلوہ کرن میں خوشبو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]