تاروں سے یہ کہہ دو کوچ کریں خورشید منور آتے ہیں

قوموں کے پیمبر آ تو چکے اب سب کے پیمبر آتے ہیں

رستے میں جو پودے ملتے ہیں تعظیم کو جھک جھک پڑتے ہیں

کھل کھل کے گواہی دیتے ہیں مٹھی میں جو کنکر آتے ہیں

دربارِ نبی جب گرم ہوا ‘ افلاکِ بریں سے آئی صدا

یہ قیصر و کسریٰ حاضر ہیں یہ طغرل و سنجر آتے ہیں

اے حامئ بیکس ! ختم رسل ! یہ حال ہے تیری امت کا

دنیا میں کسی کی بھی ہو خطا الزام ہمیں پر آتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]