اردوئے معلیٰ

Search

تاروں سے یہ کہہ دو کوچ کریں خورشید منور آتے ہیں

قوموں کے پیمبر آ تو چکے اب سب کے پیمبر آتے ہیں

 

رستے میں جو پودے ملتے ہیں تعظیم کو جھک جھک پڑتے ہیں

کھل کھل کے گواہی دیتے ہیں مٹھی میں جو کنکر آتے ہیں

 

دربارِ نبی جب گرم ہوا ‘ افلاکِ بریں سے آئی صدا

یہ قیصر و کسریٰ حاضر ہیں یہ طغرل و سنجر آتے ہیں

 

اے حامئ بیکس ! ختم رسل ! یہ حال ہے تیری امت کا

دنیا میں کسی کی بھی ہو خطا الزام ہمیں پر آتے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ