تا حشر سرخرو ہیں کسی کی نظر سے ہم

خیر الامم ہیں نسبت خیر البشر سے ہم

پا بوسی رسول سے جو سرفراز ہے

گزرے تصورات میں اس رہگذر سے ہم

کیا شان التفات پیمبر سے جس کے بعد

ہیں بے نیاز دہر کے چارہ گر سے ہم

ہم بے کسوں پہ آپ کی رحمت ہے بیشتر

کم تر نہیں جہاں میں کسی تاجور سے ہم

آلام روزگار سے دامن پہ جو گر

عشق نبی میں ہیں خجل اس اشک تر سے ہم

لے جا اڑا کے طیبہ کی جانب ہوائے شوق

ہیں عرصہ حیات میں بے بال و پر سے ہم

جان فقیر مست و دام حضور ہے

رکنے نہ پائے جسم کے دیوار و در سے ہم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]