تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے

روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے

وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے

اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی

تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے

چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در

یہ ایک خواب ہے جو مری چشمِ تر میں ہے

دربارِ مصطفی سے مجھے اذن تو ملے

پرواز کی رسائی مرے بال و پَر میں ہے

جب سے مدینے جانے کی دل میں کسک ہوئی

تب سے یہ میری سوچ مسلسل سفر میں ہے

بن جائے گی وسیلہ یہ میری نجات کا

شامل جو نعت آپؐ کی میرے ہُنر میں ہے

فن کو شعورِ نعت ملا جب سے مرتضیٰ

اِک روشنی سی زندگی کی رہگزر میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]

شعرِ مدحت کی مجھے کاش یہ قیمت دی جائے

یعنی خوشنودیٔ آقا کی بشارت دی جائے اک نگاہِ کرمِ خاص کی پاؤں میں خبر محفلِ شاہ کو دیکھوں وہ بصارت دی جائے شعر لفظوں میں ڈھلیں اور اجالے ہوں رقم بے عمل فکر کو تعبیر میں حَرَکت دی جائے دور رہ کر جو کرے مدح و ثنائے سرور عرضِ طیبہ کی اُسے مُزْد میں، […]