اردوئے معلیٰ

Search

شعرِ مدحت کی مجھے کاش یہ قیمت دی جائے

یعنی خوشنودیٔ آقا کی بشارت دی جائے

 

اک نگاہِ کرمِ خاص کی پاؤں میں خبر

محفلِ شاہ کو دیکھوں وہ بصارت دی جائے

 

شعر لفظوں میں ڈھلیں اور اجالے ہوں رقم

بے عمل فکر کو تعبیر میں حَرَکت دی جائے

 

دور رہ کر جو کرے مدح و ثنائے سرور

عرضِ طیبہ کی اُسے مُزْد میں، قربت دی جائے

 

سامعیں پائیں دل و جاں میں عجب سا طوفان

میرے افکار کو کچھ ایسی حرارت دی جائے

 

بابِ جبریلؑ پہ پہنچوں تو پکاروں آقا

بوسۂ پا ئے مبارک کی اجازت دی جائے

 

شعرِ مدحت سے ہر اک سمت اُجالے ہوں اگر

فکرِ روشن کو پنپنے کی سعادت دی جائے

 

غلغلہ سیرتِ سرور کا ہر اک جانب ہو

یوں عزیزؔ اُن کی غلامی کی شہادت دی جائے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ