اردوئے معلیٰ

Search

ترے بعد کوئی بھی غم اثر نہیں کر سکا

کوئی سانحہ مری آنکھ تر نہیں کر سکا

 

مجھے علم تھا مجھے کم پڑے گی یہ روشنی

سو میں انحصار چراغ پر نہیں کر سکا

 

مجھے جھوٹ کے وہ جواز پیش کیے گئے

کسی بات پر میں اگر مگر نہیں کر سکا

 

مرے آس پاس کی مفلسی مری معذرت

ترا انتظام میں اپنے گھر نہیں کر سکا

 

کئی پیکروں کو مرے خیال نے شکل دی

جنہیں رونما مرا کوزہ گر نہیں کر سکا

 

مجھے چال چلنے میں دیر ہو گئی اور میں

کوئی ایک مہرہ ادھرادھر نہیں کر سکا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ