ترے عشق کے تو چرچے سرِ عرش چل رہے ہیں

وہ نکھر کے آئے جلوے جو سرِ ازل رہے ہیں

یہی لگ رہا ہے مجھکو تری زلف پر فدا ہیں

سرِ شام اس جہاں میں جو یہ سائے ڈھل رہے ہیں

وہ ہیں ہر طرف کے مالک کسی سمت سے بھی آئیں

ہے یہی سبب کہ کروٹ یہ بشر بدل رہے ہیں

کبھی پھر براق لیکر شہ دیں ادھر سے گزریں

انھیں حسرتوں میں تارے شبِ غم نکل رہے ہیں

کبھی حکم حاضری ہو ہے عزیز بندہُ در

کہ نگاہ و دل میں آقا کئی خواب پل رہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]