تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول

بر آئیں میرے دل کے بھِی ارمان یا رسول

کیوں دل سے میں فدا نہ کروں جان یا رسول

رہتے ہیں اس میں آپ کے ارمان یا رسول

کشتہ ہوں روئے پاک کا نکلوں جو قبر سے

جاری میری زباں پہ ہو قرآن یا رسول

دنیا سے اور کچھ نہیں مطلوب ہے مجھے

لے جاوں اپنے ساتھ میں ایمان یا رسول

اس شوق میں کہ آپ کے دامن سے جا ملے

میں چاک کر رہا ہوں گریباں یا رسول

کافی ہے یہ وسیلہ شفاعت کے واسطے

عاصی تو مگر ہوں پشیمان یا رسول

مشکل کشا ہیں آپ امیر آپ کا غلام

اب اس کی مشکلیں بھی ہوں آسان یا رسول

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]