اردوئے معلیٰ

Search

تہہ قوسین سوتے ہیں سر محراب سوتے ہیں

مری بے خواب آنکھوں میں تمہارے خواب سوتے ہیں

 

تھپکتی تھیں تلاطم خیز موجیں ایک مدت سے

سفینے اب مرے ہمراہ زیر آب سوتے ہیں

 

کھڑا ہوں سونت کر تلوار اب تک معرکہ گہ میں

میں پہرہ دے رہا ہوں کہ مرے احباب سوتے ہیں

 

بدن کو چھیدتے کنکر یہیں رہ جائیں گے سارے

ردائے خواب خود ہو جائیگی کمخواب سوتے ہیں

 

بہت رس پی چکے تھے عمر کا ہم بندگان دل

سو اب شاداب سوتے ہیں بہت سیراب سوتے ہیں

 

مقابل آسمانوں سے کوئی طوفان ہو تو ہو

سمندر تو مرے پیروں میں اب پایاب سوتے ہیں

 

تمہارا قرب اب بھی واقعہ ہے جان شب خیزی

مگر اس عمر میں نیندیں بھی ہیں کمیاب سوتے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ