تیری توصیف ہوگی رقم دم بہ دم

ناز کرتا رہے گا قلم دم بہ دم

ہوں گے صلحا پہ جود و عطا کس قدر

مجھ خطا کار پر ہیں کرم دم بہ دم

والضحیٰ، میں یہ الفاظ ہیں بیش و کم

تیرا بڑھتا رہے گا حشم دم بہ دم

نعت لکھ کر یہ احساس ہونے لگا

مٹ رہے ہیں مرے رنج و غم دم بہ دم

میں جو ہوتا مدینے کا اک راستہ

چومتا تیرے نقشِ قدم دم بہ دم

ہر گھڑی تیری طاعت ہو پیشِ نظر

ہو جبیں تیری چوکھٹ پہ خم دم بہ دم

خوش مقدر ہیں اشفاقؔ ہم کس قدر

شاہ کو یاد کرتے ہیں ہم دم بہ دم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]