جب سے بسا لیا ہے مدینہ خیال میں
شدّت نہیں ذرا سی بھی رنج و ملال میں
قربِ حبیبِ پاک کا کیسا ہوا اثر
دیکھا زمانے بھر نے اذانِ بلالؓ میں
وہ بھی ملا سوالی کو در سے حضور کے
مانگا نہ جو سوالی نے اپنے سوال میں
دینِ نبی کی شان بڑھانے کے واسطے
قربانیٔ حسینؓ رہے گی مثال میں
اصحابؓ پاک عشق میں کامل نہ ہوتے کیوں
عشقِ حبیب بس گیا تھا بال بال میں
اسریٰ کی شب گئے جو سوئے عرشِ مصطفیٰ
تحفہ نماز کا دیا رب نے وصال میں
رخت سفر تو باندھ لیا تو نے وارثیؔ
لینا ہے جا کے قربِ شہِ خوش خصال میں