جو بھی سرکار کا غلام ہُوا

کُل زمانے کا وہ امام ہُوا

تیرا آنا ہوا تو دُنیا میں

’’آدمیّت کا احترام ہُوا‘‘

نوعِ انسان نے سُکوں پایا

رنج اور غم کا اختتام ہُوا

دیکھ یثرب بھی ہو گیا طیبہ

جب سے آقا ترا قیام ہُوا

والدیں کے لئے، زمانے میں

یوں ادب کا بھی التزام ہُوا

سلسلہ دہر میں نبوت کا

آپ کے نام پر تمام ہُوا

سدرۃالمنتہیٰ بھی حیراں ہے

اتنا اُونچا ترا مقام ہُوا

جس نے جتنا درودِ پاک پڑھا

شخص اُتنا ہی شاد کام ہُوا

زندگی کا مری ہر اک لمحہ

یا نبی آپ ہی کے نام ہُوا

بارشِ نور ہو گئی ہے جلیل

نعتِ احمد کا اہتمام ہُوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]