جھانکوں جو دل میں اپنے، مدینہ دکھائی دے

ہر گوشہ مرے دل کا مہکتا دکھائی دے

یادِ نبی کی چاندنی میں ہر طرف مجھے

ذرّہ نظر جو آئے، نگینہ دکھائی دے

صلِ علیٰ نبیِّنا وردِ زُباں رہے

آنکھو! تمہیں جو گنبدِ خضرا دکھائی دے

جب یاد آئیں شہرِ مدینہ کے روز وشب

جاں مضطرب ہو، قلب تڑپتا دکھائی دے

شہرِ نبی کو جاؤں میں، پھر سے خدا کرے

ترسی نظر کو روضہ خواجہ دکھائی دے

سوتا ہوں راات دل میں تمنّا لیے ہوئے

یارَب! کبھی حضور کا مکھڑا دکھائی دے

کہتا ہوں نعتِ مصطفےٰ خالد میں جس گھڑی

صَلوا عَلَیہِ ہر طرف لکّھا دکھائی دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]