حرف کے طُرۂ دستار سے اوسع ، ارفع

نعت ہے فکرِ قلم کار سے اوسع ، ارفع

گو تمنا ہے ، مگر مدحِ شہِ دیں کا محافظ

ہے مرے حیطۂ اظہار سے اوسع ، ارفع

ہے کوئی جاں ترے آثارِ محبت سے ورا ؟

ہے کوئی دل ترے انوار سے اوسع ، ارفع ؟

بخدا وسعت و رفعت میں نہیں ہشت بہشت

کوچۂ احمدِ مختار سے اوسع ، ارفع

کس تمثیل میں بیاں ہو کوئی تمثیلِ کمال

خالقِ دہر کے شہکار سے اوسع ، ارفع

وہ عنایت ہے کہ ما بعدِ کفایت ہے عیاں

لطف ہے حاجتِ نادار سے اوسع ، ارفع

اُس کرم خُو سے ہُوں مقصودؔ طلب گارِ کرم

جس کا احسان ہے ہر بار سے اوسع ، ارفع

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]