حشر کی دھوپ سے بچنے کی یہ صورت ہو گی

سر پہ عاصی کے تنی چادر رحمت ہو گی

جس کے دل میں مرے سرکار کی الفت ہو گی

منتظر اس کی دل و جان سے جنت ہو گی

رشک آئے گا دو عالم کو مری قسمت پر

شہر طیبہ کی میسر جو سکونت ہو گی

آپ کے چہرے سے قدرت ہے نمایاں رب کی

آپ کو دیکھنا پھر کیوں نہ عبادت ہو گی

خواہش دہر! عبث دیکھ رہی ہے تو ادھر

یہ مرا دل ہے ، یہاں ان کی حکومت ہو گی

گمرہی تیرے تعاقب میں نہیں جا سکتی

تیرے ہمراہ جو سرکار کی سیرت ہو گی

للہ الحمد پھر آنے لگا طیبہ کا خیال

پھر مرے دل میں بپا محفل مدحت ہو گی

میرے آقا ہی رہیں میری نظر کا مرکز

روز محشر بھی مرے دل میں یہ حسرت ہو گی

کُھل نہیں سکتا کبھی نورؔ کا در اُس کے لئے

جس کے دل میں مرے آقا سے عداوت ہو گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]