حمدِ رب کے نخل پر آیا ثمر اشعار کا

کُھل گیا قصرِ سخن میں ایک در اشعار کا

ساری تخلیقات میں نورِ یقیں جلوہ فگن

حمد کے اشعار میں سرمایۂ صد فکر و فن

رزقِ فن دیتا ہے جو، اُس کی ثنا ہر لب پہ ہے

خیر کی چاہت بھلائی کی دُعا ہر لب پہ ہے

ہر سخن کا رُخ زمیں سے آسماں کی سمت ہے

یہ سفر سارا حیاتِ جاوداں کی سمت ہے

خالقِ کُل سے مخاطب، فکر انسانی ہوئی

ہر صدا لگتی ہے دل کو جانی پہچانی ہوئی

ہے تپش احساس کی مضمر لباسِ فکر میں

قلب پاتا ہے سکوں بے شبہ، رب کے ذکر میں

بخش دے رب اُسوۂ کامل ہمیں خیرات میں

ہو نمایاں نورِ ایماں کی جھلک ہر بات میں

تم عزیزؔ احسن ثنائے رب تعالیٰ کے طفیل

مانگ لو گلشن، ثنائے رب تعالیٰ کے طفیل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]