حمد ہوتی نہیں دعا کے بغیر

حرف ملتے نہیں عطا کے بغیر

وہ جو حق کی کتاب ہے لوگو !

کون سمجھے گا مصطفیٰ کے بغیر

حال دل کا ہمارے جانتا ہے

اس کو سجدہ کرو ریا کے بغیر

رب سے مانگو یہ حکمِ آقا ہے

کام بنتا نہیں دعا کے بغیر

رب تعالیٰ ! غفور ہے لوگو !

بخش دے چاہے تو سزا کے بغیر

وہ ہی سب سے عظیم ہے داتا

جھولی بھرتا ہے وہ صدا کے بغیر

اک قدم بھی اٹھا نہیں سکتا

میرے مولا، تیری رضا کے بغیر

سنگِ اسود کا ذکر اپنی جگہ

بات پوری نہ ہو حرا کے بغیر

موت آئے نہ ان وزیروں کو

اس جہاں میں تری سزا کے بغیر

حمد کہہ دو یہ کہہ کے اے طاہرؔ !

کچھ نہیں ذاتِ کبریا کے بغیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]