دعا کو بھیک مل جائے اثر کی

ملے توفیق طیبہ کے سفر کی

شعورِ پیرویِ مصطفی دے

مرے اللہ ! سُن لے چشمِ تر کی

وہی اُسوہ رہے پیہم نظر میں

کہ جس پر ہے بِنا اُجلی سحر کی

ضرورت ہے مری تاریکیوں کو

ابو القاسم کی سیرت کے قمر کی

گزرنا ہے جہانِ آب و گل سے

الٰہی! خیر ہو میرے سفر کی

رسولِ ہاشمی کا کوئی پیرو

کبھی صورت نہیں دیکھے سقر کی

دعائیں مانگ لی ہیں میں نے ساری

الٰہی! اب ضرورت ہے اثر کی

عزیزؔ احسن کرم کا ملتجی ہے

عطا کر حاضری پھر اپنے در کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

میں ابوبکر سے شرمندہ ہوں

میں ابوبکر٭ سے شرمندہ ہوں جس نے آئینہ دکھایا مجھ کو ! چاک کر ڈالی تھی جس نے مری اسلام پسندی کی عبا میں نے پوچھا کہ وہ کس طرح مسلمان ہوا؟ اور وہ بولا کہ کسی نے بھی مجھے کوئی تبلیغ نہ کی! میں تو سیرت کی کتابوں میں حسیں اُسوۂ سرکارِ مدینہ کا […]

عالمِ انسانیت کو کاش مل جائے شعور

آپ کی رحمت اماں گاہِ زمانہ ہے حضور بے عمل ہے گو مسلماں، جانتا ہے یہ ضرور تیرگی ہو گی فقط اخلاقِ سرور ہی سے دور پھر بھی یہ ایام کی نیرنگیوں میں مست ہے دین کی دولت کو کھو کر آج خالی دست ہے عہدِ اصحابِ کرامؓ اس کو ابھی تک یاد ہے آپ […]