دعوے جو میں کرتا ہوں سرکار کی اُلفت میں

اے کاش اُجاگر ہوں آئینۂ سنت میں

توفیقِ ثنا پائی، یہ بھی ہے کرم اُن کا

پاتا ہوں سکونِ دل آقا ہی کی مدحت میں

روشن ہو نہ جب تک دل اخلاص کی کرنوں سے

تاثیر نہ آئے گی ہرگز تری دعوت میں

جب تک نہ رہیں تیرے مطلوبِ نظر آقا

ممکن ہی نہیں پائے، کچھ نور عبادت میں

اِدبار کی گھڑیوں کو کیوں طول ملا اتنا؟

لازم ہے کہ ہم سوچیں اک ساعتِ فرصت میں

کیوں اور کسی جانب دیکھوں میں عزیزؔ احسن

ہے جمع ہر اک خوبی اللہ کی مِنَّت میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]