دھڑک رہا ہے محمدؐ ہمارے سینے میں

عجیب لطف ہے رمضان کے مہینے میں

غم حیات کی موجوں سے کہہ دیا میں نے

نبیؐ سے پیار مرے ساتھ ہے سفینے میں

نبیؐ سے عشق مرے خون کی حرارت ہے

مرے یقین کی خوشبو مرے پسینے میں

مرے وجود کو عالم کا ہوش ہو کیسے

نبیؐ سے عشق جو شامل ہے میرے پینے میں

مرے نبیؐ تری عظمت بیاں کروں کیسے

خدا سے عشق جگایا تو کس قرینے میں

بس اب تو ایک ہی خواہش ہے مصطفیٰؐ میری

جہاں سے ہو مری رخصت حرم کے زینے میں

بہار رُت ہے مری روح، گلؔ عقیدت ہے

کہاں سے گھوم کے آیا ہوں میں مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]