دھڑک رہا ہے محمد ہمارے سینے میں
عجیب لطف ہے رمضان کے مہینے میں
غم حیات کی موجوں سے کہہ دیا میں نے
نبی سے پیار مرے ساتھ ہے سفینے میں
نبی سے عشق مرے خون کی حرارت ہے
مرے یقین کی خوشبو مرے پسینے میں
مرے وجود کو عالم کا ہوش ہو کیسے
نبی سے عشق جو شامل ہے میرے پینے میں
مرے نبی تری عظمت بیاں کروں کیسے
خدا سے عشق جگایا تو کس قرینے میں
بس اب تو ایک ہی خواہش ہے مصطفیٰ میری
جہاں سے ہو مری رخصت حرم کے زینے میں
بہار رُت ہے مری روح، گلؔ عقیدت ہے
کہاں سے گھوم کے آیا ہوں میں مدینے میں