اردوئے معلیٰ

Search

دہر میں کون ہمیں تیرے سوا جانتا ہے

تو بھی افسوس نہیں جانتا کیا جانتا ہے

 

ہم نے وہ بوجھ اٹھائے ہیں کہ اٹھنے کے نہ تھے

عمر جس طور سے کاٹی ہے خدا جانتا ہے

 

تیرے بے کس نے سنا ہے جو کہا ہے تو نے

اور وہ بھی جو کہا جا نہ سکا جانتا ہے

 

جانتا ہے دلِ کم بخت کہ اب ٹوٹنا ہے

دل کہ اس کھیل کا عادی جو ہوا، جانتا ہے

 

مضمحل وقتِ سحر لو نہیں یونہی ناصر

رات پھر لوٹ کے آنی ہے دیا جانتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ