ذرہ ذرہ حمد تری ہی کرتا ہے
قطرہ قطرہ تیرے دم سے دریا ہے
آنگن آنگن ہے تیری ہی پھلواری
گوشہ گوشہ تیرے کرم سے مہکا ہے
حکم سے تیرے تیری رحمت کا بادل
تازہ پانی دھرتی پر برساتا ہے
قسمت کی جو شال ہے میرے کاندھے پر
تیری مرضی اْس کا تانا بانا ہے
خالق تو ہے، مالک تو ہے تو معبود
ہر گلشن تیرا ہر صحرا تیرا ہے
کنت کنزاً مخفیاً کے پردے سے
تیرا جلوہ خوب چمکتا رہتا ہے
پیڑ پرندے، وادی پربت جگنو میں
حسن ہے تیرا جلوہ ہر جا تیرا ہے
کوئی نہیں معبود مگر تو ، تو ہی تو
تو رازق ہے تو مالک تو داتا ہے
تیری رحمت کی شبنم سے کھل اٹھا
دل کا غنچہ جب جب بھی کملایا ہے
رات بھی اس کی مدح کرے تعریف کرے
سورج نامِ احمد کا یوں چمکا ہے
ایک صدف کیا اس کے جیسے جتنے ہیں
مولا تو نے سب کا پردہ رکھا ہے