اردوئے معلیٰ

ذہن ماؤف ہوا ہے تو بدن شل آخر

ائے مرے عمر کے خورشید ، کہیں ڈھل آخر

 

تھی مرے گرد دہکتے ہوئے تانبے سی فضا

بھاپ ہونا تھا ترے پیار کا بادل آخر

 

درد کا حد سے گزرنا ہی مداوا ٹھہرا

کر دیے کرب نے اوسان معطل آخر

 

تو کہ تکمیل کا خواہاں تھا سو یوں ہے اب کے

قصہِ عمر کیا میں نے مکمل آخر

 

ابتدا میں تو فقط گھاس نے ڈھانپی راہیں

آ لگا ہے مری دہلیز سے جنگل آخر

 

عمر وہ وقت جو دھنستے چلے جانے میں لگے

ایک دن مجھ کو نگل جائے گی دلدل آخر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ