رقص کرتی ہوئی جاتی ہے صدا کیف میں ہے

نامِ احمد کے سبب میری دعا کیف میں ہے

رات خوشبو میں نہائی ہے دیا کیف میں ہے

ذکرِ پر نور کی برکت سے فضا کیف میں ہے

اُن کے آنے سے ہوا باغ معطّر ایسا

ہر کلی لطف میں ہے بادِ صبا کیف میں ہے

آمدِ نور میں لپٹا ہے جہاں کا منظر

جشنِ میلاد ہے اور آب و ہوا کیف میں ہے

اس کے ہر ذرّے سے پھوٹی ہے ضیا آج کی رات

” چھو کے نعلینِ کرم غارِ حرا کیف میں ہے “

تازگی جتنی ہے دنیا میں اُسی در سے ہے

سبز گنبد کو جو چھوتی ہے ہوا کیف میں ہے

ایسا لگتا ہے کہ سرکار نے سن لی اس کی

آج ہنستا ہوا جاتا ہے فدا کیف میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]