رنجِشیں دل سے یوں مِٹاتا ہُوں

پِچھلی باتوں کو میں بُھلاتا ہُوں

عاشقانِ نبی کا ہُوں ہمدم

خود کو اعداء سے میں بچاتا ہُوں

جو بھی ذِکرِ نبی سے جلتے ہیں

ان کو میں اور بھی جلاتا ہُوں

میرے گھر میں ہیں جو مری بہنیں

شفقتیں اُن پہ میں لُٹاتا ہُوں

میرے ماں باپ کی دعائیں ہیں

عزتیں آج میں جو پاتا ہُوں

مشکلیں مشکلوں میں پڑتی ہیں

یا نبی کی صدا لگاتا ہُوں

غفلتوں میں پڑے ہیں جو مرزا

اپنے اشعار سے جگاتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]