رواں رہے گا محبت سے آب آنکھوں میں

کہاں سے دید کی لاؤں گا تاب آنکھوں میں

مدینہ یارو مجھے اب قریب لگتا ہے

کھِلے ہیں دیکھو معطر گلاب آنکھوں میں

شہِ مدینہ کرم کیجیے گا عاصی پر

میں آ رہا ہوں لیے اضطراب آنکھوں میں

بنا لے سرمہ ملے خاک گر مدینے کی

درود پڑھ کے لگا پھر خراب آنکھوں میں

ورق ورق کو پرو ڈالا میں نے اشکوں میں

چُھپا ہے عشق کا سارا نصاب آنکھوں میں

بروزِ حشر عطا ہوگا جامِ کوثر بھی

سجا رکھے ہیں کئی میں نے خواب آنکھوں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]