رواں رہے گا محبت سے آب آنکھوں میں
کہاں سے دید کی لاؤں گا تاب آنکھوں میں
مدینہ یارو مجھے اب قریب لگتا ہے
کھِلے ہیں دیکھو معطر گلاب آنکھوں میں
شہِ مدینہ کرم کیجیے گا عاصی پر
میں آ رہا ہوں لیے اضطراب آنکھوں میں
بنا لے سرمہ ملے خاک گر مدینے کی
درود پڑھ کے لگا پھر خراب آنکھوں میں
ورق ورق کو پرو ڈالا میں نے اشکوں میں
چُھپا ہے عشق کا سارا نصاب آنکھوں میں
بروزِ حشر عطا ہوگا جامِ کوثر بھی
سجا رکھے ہیں کئی میں نے خواب آنکھوں میں